میری خوشی میرے مولا مجھے عطا کردے
یا اپنی خوشی پہ ہی راضی بَرضا کردے
مار ڈالے گی میرے دل کی یہ کسک مجھ کو
مقدرسے میرے غم کے سائے جدا کر دے
تڑپ تڑپ کے نہیں مجھ سے جیا جاتا ہے
میری دھڑکنوں کو ہی دل سے جدا کر دے
بجُز تیرے نہیں ہے کوئی پُرساں میرا
چین دل کا میرے کہیں سے بھی لا کر دے
میرےمولا زندگی میں یہ معجزہ کر دے
وہ میرا نہیں بھی ہے تو اُسے میرا کردے
میرے نصیب کے کانٹے تو ہی چن سکتا ہے
گل و گلزار میرے آنگن کی فضا کر دے
ہجر کا غم تو میری زیست کا خاصہ ہے ہی
وصل کے لمحوں کو بھی مجھ سے آشنا کر دے
دامن میں میرے بھر دے غم اس کے
میرے نصیب کی خوشیا ں اسے عطا کردے
تیرے بغیر بھی میں جی سکوں ہنس کر
جاتے جاتے میرے لیے یہ دعا کر دے
میرے صیاد تجھ کو ربط ہے مجھ سے اگر
تو قیدِ الفت سے مجھے اب رہا کردے
یا د کے دریچوں سے نا جھانک رضا
تجھ سےہو سکے تو میرا یہ بھلا کر دے