ملی ہیں جو ہر قدم پر ہی خوشیاں
یہ سب ہیں تیری ہی دعائیں میری ماں
غموں کو تیرے گرد آنے نہ دوں گا
کی گر زندگی نے وفائیں میری ماں
وہ لمحے نہیں ہیں میری زندگی میں
جو اک پل بھی تجھ کو بھلائیں میری ماں
ستم ہے یہ مجھ پر تو ہے دور مجھ سے
پکاریں تجھے سب صدائیں میری ماں
تمہیں گیں یہ اک دن ہاں مجھ کو یقیں ہے
چلی ہجر کی جو ہوائیں میری ماں
تو رہنا میرے سنگ میری سانس بن کر
زمانے مجھے جب ستائیں میری ماں
سمندر چھلکتا ہے آنکھوں میں میری
کے یادیں تیری جب بھی آئیں میری ماں