میری ہر ادا پر جان لٹاتی ہے میری ماں
ہر ناز میرا ہنس کے اٹھاتی ہے میری ماں
کوئی بھی دکھ میرے قریب آ نہیں سکتا
ایسا دعا کا حصار بناتی ہے میری ماں
میں ہوں اگر اداس تو رو دیتی ہے پل میں
ہو جاؤں خوش تو چین پھر پاتی ہے میری ماں
اک پل بھی آنکھ سے اوجھل نہیں کرتی
میں دور ہوں تو مجھ کو بلاتی ہے میری ماں
جھگڑا کروں کسی سے یا ڈانٹیں کبھی ابو
مجھ کو لپک کے دل سے لگاتی ہے میری ماں
تھک جاؤں تو آ غوش میں دے دیتی ہے جگہ
ماتھے کو میرے چوم کر سلاتی ہے میری ماں
کیسے کہو میں روبرو ماں سے کبھی حبیب
ہر لمحے یاد مجھ کو آتی ہے میری ماں