میری مٹی سے اگر روح نکالی جائے
اس میں یہ تو نہیں تصدیق کرا لی جائے
میں تجھے خواب میں یوں خواب سجاتا دیکھوں
جیسے تصویر میں تصویر بنا لی جائے
تم اگر چاہو مرا ہاتھ جھٹک سکتی ہو
جس گھڑی تم سے میری بات نہ ٹالی جائے
کوئی امید نہیں تم سے مگر چپ کے سبب
دل کو بہلانا ہے آواز لگا لی جائے