میری ادائیں تمہیں یاد نہیں آئیں کیا
میری وفائیں تمہیں یاد نہیں آئیں کیا
میری آنکھوں میں چمکتی ہوئی وہ رعنائی
میری ہنسی میں کھیلتی ہوئی وہ دلربائی
تمہیں اپنا سنگھار کہنا تمہیں ہی زیور
بدلتے موسموں کے ساتھ بدلتے تیور
مجھے خود سے جدا تنہا اداس کرتے ہوئے
میری بہار سے محروم مجھے کرتے ہوئے
میری خزائیں تمہیں یاد نہیں آئیں کیا
میری بلائیں تمہیں یاد نہیں آئیں کیا
میری ادائیں تمہیں یاد نہیں آئیں کیا
میری وفائیں تمہیں یاد نہیں آئیں کیا