میری چاہتوں کے اقرار میں
یہی بات ہے میرے پیار میں
کبھی خواپشوں کے ہجوم میں
خود غرضیوں کے انبار میں
کسی التجا کسی مدعا
خوشی کے انتظار میں
کبھی زندگی کی جیت میں
کبھی اپنے دل کی ہار میں
کبھی اپنے دل کے دیار میں
دوستوں میں اغیار میں
میری روح کو وہ جنوں ملے
کہ سکون ہو اضطرار میں