ناگ راگ میں اصغرجی بین جب بجاتے ہیں
آستین کہ سارے سانپ باہر نکل آتے ہیں
اپنی شاعری کا جب جادو ہم جگاتےہیں
ہمارے ہاتھوں ہیرو بھی جوکربن جاتےہیں
جب وہ اپنا مسخرہ پن دکھاتے ہیں
ہم انہیں ان کہ مقام پر لے آتے ہیں
وہ نادان یہ بات کب سمجھ پاتے ہیں
ہم کس آسانی سےانہیں الوبناتےہیں
میری چھری کہ نیچےجوبکرےآجاتےہیں
وہ بکرا عید سےپہلے ہی قربان ہوجاتےہیں