میری کہانی ہے وہ جو بے نتیجہ ختم ہوئی تھی

Poet: حمزہ محبوب By: Raja Ahad, Rawalpindi
Meri Kahani Hai Woh Jo Be Nateeja Khatam Hui Thi

 وہ کشتی طوفان سے تو نہیں ڈوبی تھی
تیر سکتی تھی ،مگر شہیتروں میں غداری تھی

راستہ آگے دِکھ سکتا تھا ،اگر چراغ جلتے رہتے
شمع ہواؤں نے نہیں ،خود چراغوں نے بجھائی تھی

سفر یہ چل سکتا تھا مزید تمھارے ہم سفر رہ کر
بعد تمھارے زمین کی میرے قدموں سے جدائی تھی

جب بچھڑ چکے ہو تو دِکھلاوا کیا کرنا ،شکوہ ہے یہ
کیوں کل محفل میں ہاتھ ملانے کی رسم نبھائی تھی

اور کہانی پوچھتے ہیں زمانے والے مجھ سے میری
تو سنو!میری کہانی ہے وہ جو بے نتیجہ ختم ہوئی تھی

Rate it:
Views: 919
30 Aug, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL