میری محبت کو جھوٹا کہنے والے
میرے جذبوں کو تو نے نڈھال کیا
میری سادگی پر کتنے الزام لگائے
واہ تو نے بھی کیا سے کیا کمال کیا
مہنے کا وعدہ تھا تیرے لوٹ آنے کا
تو نے تو مہنوں سے اچانک سال کیا
میرے آنسو کیسا سفر کر رہے ہیں
میری ہستی کو تو نے زوال کیا
زندگی پہلے بھی کٹ رہی تھی مگر
تیرے ُدکھوں نے تو جینا محال کیا
بیوفائی کی کہانیاں تو عام ہیں جاناں
میری کہانی کو تو - ُتو نے بے مثال کیا
کہاں ہے وہ تا عمر ساتھ نبھانے والا
میرے دل نے بھی کیسا سوال کیا
مجھے ہجر کا تحفہ دے کر لکی
ُاس نے ہر کسی سے وصال کی