میری یادوں میں ایک اِن کہی کہانی رہ جاۓ گی
کچھ پلوں میں بیتی ساری زندگانی رہ جاۓ گی
کچھ پلوں میں میں تو چل دوں گا دنیا چھوڑ کر
تمام عمر تیری نظروں میں ایک نشانی رہ جاۓ گی
میں تو چل دوں گا چھوڑ کر یادوں کا سفر
تیری زندگی میں ایک تنہائی سی رہ جاۓ گی
کب تلک اپنی قلم سے خود کو زندگی میں دوں
پنہ پنہ ہو جاۓ تو بھی میری شاعری رہ جاۓ گی
زخموں کا حساب تو ہمیشہ ہی بے حساب رہا مسعود
کم سے کم ایک تو یہ نمی سی رہ جاۓ گی