میرے جینے کی سزا ہو جیسے
زندگی ایک خطا ہو جیسے
دل کے گلشن سے گزر جاتی ہے
یاد اک باد صبا ہو جیسے
یوں خیالوں میں چلے آتے ہو
کوئی پابند وفا ہو جیسے
یاد ہے تجھ سے بچھڑنے کا سماں
شاخ سے پھول جدا ہو جیسے
اپنی باتوں پہ گماں ہوتا ہے
تو نے کچھ مجھ سے کہا ہو جیسے
اس سے مل کر ہوا محسوس اسیرؔ
وہ مرے ساتھ رہا ہو جیسے