میرے حسیں خیال کی تصویر بن کے آؤ
خواب نہیں خواب کی تعبیر بن کے آؤ
بگڑی سنوار دے جو تدبیر بن کے آؤ
میرا نصیب میری تقدیر بن کے آؤ
اپنا دامن اور اپنے ہاتھ خالی ہو گئے
جو ہم سے کھو گئی وہ جاگیر بن کے آؤ
مٹ سکے نہ جو کسی بھی کارگرتدبیرسے
میرے دل پہ نقش وہ تحریر بن کے آؤ
میری آنکھوں میں جسے دیکھے زمانہ ٹھہر کر
اے مصور تم وہی تصویر بن کے آؤ
عمر بھر جس جرم سے مجھ کو رہائی نہ ملے
تم میرے جیون کی وہ تفصیر بن کے آؤ
تا ابد معراج کی منزل پہ جو قائم رہے
پر شکوہ شاہکار وہ تعمیر بن کے آؤ