میرے خابوں کی جو کہانی ہے
میری وہ آخری نشانی ہے
ان کی خاموشی کے کیا کہنے
اس کے پیچھے بھی اک کہانی ہے
کیوں خوں بہنے لگا ہے لوگوں کا
کیا یہ ہی تیری حکمرانی ہے
چھوڑ دو دشمنوں وطن کو مر ے
میرے اجداد کی یہ نشانی ہے
مفلسی کیا ہے وہ کیا جانیں
دولت کی جہاں فراوانی ہے
زندگی خاتمے کی جانب ہے
موت برحق سب کو آنی ہے
ٹوٹ جائے گا روح سے رشتہ
جسم سے جان نکل جانی ہے