ممبر کے خواہش مند دشت کے آدی ہے گلاب ہے اک اور تدبیریں زیادی ہے نر کے کیلئے فزوں تر ہے مگر حقیقت مادی ہے آئینہ ایام نگاہ سے زندہ معازی ہے ازارہ مروت کرتا ہے ستائش تو پھر بھی دل راضی ہے میرا عزیز دوست محمد امین مرحوم کے نام