میرے دکھ کی جلن ویسے سلگتی کم ہے
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiمیرے دکھ کی جلن ویسے سلگتی کم ہے
بھگودی اشکوں نے راکھ ابکہ اُڑتی کم ہے
پھولوں نے اکثر ایسے قرضے چکائے کہ
اِن بہاروں سے اب میری لگتی کم ہے
درد ضبط ہوئے تو کچھ جی گئے مزاج
اب تھوڑی بہت دل میں خفگی کم ہے
روشندان تو ہوا ہے اکثر رسمی بدنام
ہواؤں کی چراغ سے یوں بنتی کم ہے
یہاں چاہتوں کی راہ میں کم بختی ملی
رنجشوں بھری دل میں آسودگی کم ہے
چلو بقایاجات میں تھوڑی بندگی کرلیں
اب جینے لئے بھی سنتوش زندگی کم ہے
More Sad Poetry






