میرے دیس میں
بے یارو مدد گار لوگ رہتے ہیں
جہاں رات ڈھل جاتی ہے،
فرش کو بچھونا ، اینٹ کو سرہانا بنا کر
اسے ہی شبستاں کہتے ہیں
میرے دیس میں
بھوکے ننگے لوگ رہتے ہیں
سوچنے سمجھنے سے عاری بیچارے
ایسا جنگلوں میں بھی نہیں ہوتاہوگا
یہاں تو امیرِ شھر کہ حکم پر سڑکیں لاشوں سے ڈھانپ دی جاتی ہیں
کوئی بھی جو کچھ کہتا ہے، بس مانتے رہتے ہیں
میرے دیس میں
روحوں سے خالی ، ہڈی ماس کہ پنجر رہتے ہیں
دھرتی پر بوجھ کی جیسے رہنے والے ، ٹھنڈے کمروں میں بیٹھنے والے
انکے کل کا لائحہ عمل بناتا ہے، کوئی ڈنڈے پڑواتا ہے
کوئی گولی سے مرواتا ہے
ہر روز سنگ سار ہوتے رہتے ہیں
میرے دیس میں
فرزندانِ اسلام رہتے ہیں
عاشقانِ رسول ﷺ بھی کہلاتے ہیں
دین کہ نام پہ مارنے مرنے لگ جاتے ہیں
مسجدوں، مندروں ، کلیساؤں کو جلاتے ہیں
سے کوئی محفوظ نہیں، ہم سے ہم محفوظ نہیں
میرے دیس میں
بہت معصوم لوگ رہتے ہیں
اکیسویں صدی جس کو کہتے ہیں
اس میں بھی بجلی، پانی، گیس،نکاسی آب کو روتے رہتے ہیں
اپنے ہی سامان کو توڑتے ہیں آگ لگاتے ہیں
اپنے ہی املاک کو نقصان پہنچاتے ہیں
مگر حکمرانوں کی جے جے کہ نعرے لگاتے رہتے ہیں
دم بھرتے رہتے ہیں
میرے دیس میں
بے یارو مدد گار لوگ رہتے ہیں
بھوکے ننگے لوگ رہتے ہیں
روحوں سے خالی ، ہڈی ماس کہ پنجر رہتے ہیں
بہت معصوم لوگ رہتے ہیں
جو خود کو
فرزندانِ اسلام کہتے ہیں