میرے زخم برحق ہے اسے برہم رہنے دو
اتنے مخلص نہ سہی مراصم رہنے دو
برسوں کی رفاقت کا بھرم رہنے دو
وہ جو بھول جائے مجکو یہ ستم سہنے دو
کہیں دنیا کا حوالہ نہ بن جاؤں میں
دل تو پھتر ہے لحجہ تو نرم رہنے دو
کیوں خود پر میں احتجاج کرؤں
بس کرؤ اب یہ ستم رہنے دو
میرے جزبات کا خون انا میری رہنے دو