میرے مکاں کا سایہ تیرے مکاں سے ملے
Poet: Muhammad Shafiq By: Muhammad Shafiq, Karachiکتاب دل سے ملے سورہ قرآں سے ملے
غریب وقت کو انصاف دو جہاں سے ملے
میں زخم زیست کا مرہم تلاش کرتا ہوں
نہ اس دکاں سے ملے نہ اس دوکاں سے ملے
میں اپنے آپ کو تجھ سے جدا کروں کیسے
میرے مکاں کا سایہ تیرے مکاں سے ملے
میری تو عمر انہیں کھوجتی رہی یار شفیق
تمہیں یہ پیار کے موتی کہاں کہاں سے ملے
More General Poetry







