میرے وطن کا حال نہ پوچھو مجھ سے
کہ میں تمہیں سناؤں بھی تو کیا آخر
جلتے ہوۓ ' کراچی ' کا نوحہ
کہ جو تھا کبھی روشنی کا شہر
آج دہشت کے ساۓ منڈلا رھے ہیں وہاں
یا سناؤں ' تھر' کا المیہ کہ جو سسک رہا ہے ابھی
اور رقصاں ہیں موت کے ساۓ جہاں
یا سناؤں دکھ ' خوشبوؤں کے شہر' کا تم کو
دھماکوں کی گونج اور بارود کی بو
کہ میدان جنگ کا سا سماں ہے یہاں
میں سناؤں کیا کہ وہ لفظ ہی نہیں ملتے
جو کر سکیں میرے غم و الم کا بیاں
میں کروں کیا کہ وہ لوگ ہی نہیں ملتے
جو کر سکیں میرے اس درد کا درماں
سنو
کہ جل رہا ہے یہ میرا پاکستان
شاعرہ : ماریہ حمید ترک
مورخہ : 2014-12-16
(سانحہ پشاور کے موقع پر لکھی گئی)