میکے لے جائے گی یہ چال ہمیں
اِس مصیبت میں پھر نہ ڈال ہمیں
کُھلی دیکھی ہے ہونٹوں کی کھڑکی
لے کے ڈوبے گی اپنی رال ہمیں
اپنے دل سے تو دے ہی سکتا تھا
زمیں چاہت کی دو کنال ہمیں
میں نے مانگی تھی آج بریانی
دے گیا ہے وہ پھر سے دال ہمیں
بھول بیٹھا ہے وہ جدا ہو کر
کرنی ہوتی تو کرتا کال ہمیں
اور دے گا وہ کیا یہ قربانی
دے گیا ہے جو اپنی کھال ہمیں
مسکراہٹ کا دور ہے وشمہ
تو بھی دانتوں سے کر نہال ہمیں