روح کی پیاس بجھاؤں گا میں
اس کو پاکیزہ بناؤں گا میں
توڑ ڈالوں گا میں ظلمت کا سناٹا ایسے
اس قدر شور مچاؤں گا میں
مجھ سے وابستہ ہیں امیدیں تیری
اب انہیں توڑ کے جاؤں گا میں
چور بیٹھےھیں میرے دیس پہ حاکم بن کہ
ان کے اب تحت گراؤں گا میں
تو نے سمجھا ہی نہیں میری خلوض نیت
تیری خاطر دنیا سے بھی لڑ جاؤں گامیں