میں احساس ہوں
مجھے جب محبت ہوتی ہے
میں تب پیدا ہوتا ہوں
میں احساس ہوں
مجھے جب درد ہوتا ہے
میں چلنے پھرنے لگتا ہوں
میں احساس ہوں
میں ادب سے بڑھتا پھلتا پھولتا ہوں
مجھے جب لگن لگتی ہے
میں جوان ہو جاتا ہوں
میں احساس ہوں
میرا مسکن دل ہے
میں رگوں میں خون بن کے دوڑتا ہوں
میں احساس ہوں
میں تکلیف میں خون کے آنسو روتا ہوں
میں غم کھاتا ہوں
کہ مجھے جینے کو دکھ کا سہارا چاہیۓ
میں احساس ہوں
مجھے طلب ہے
کہ شدت سے محسوس کیا جاؤں
مجھے لفظوں کا صرف بیان نہ دو
مجھے مانو
مجھے سمجھو
مجھے تھا مو
کہ میں مر بھی جاتا ہوں
اگر میرے گھر میں
اس دل میں خود غرضی کا راج ہو
میں مر ہی جاتا ہوں
کہ میں بس کمزور سا احساس ہوں