میں اس حصار سے نکلوں تو اور کچھ سوچوں

Poet: Wasi Shah By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

میں اس حصار سے نکلوں تو اور کچھ سوچوں
تمہارے پیار سے نکلوں تو اور کچھ سوچوں

تمہاری گلی کے علاوہ بھی اور قریئے ہیں
جو اس دیار سے نکلوں تو اور کچھ سوچوں

تمہارے ہجر کی صدیاں ،تمہارے وصل کے دن
میں اس شمار سے نکلوں تو اور کچھ سوچوں

رچا ہوا ہے تیرا عشق میری پوروں میں
میں اس خمار سے نکلوں تو اور کچھ سوچوں

یہ میرا جسم کہ ماتم سرائے حسرت ہے
میں اس مزار سے نکلوں تو اور کچھ سوچوں

یہ مجھ میں کون میرے رات دن سنبھالتا ہے
اس اختیار سے نکلوں تو اور کچھ سوچوں

تمہارے جسم کی خوشبو نے کر دیا محصور
اس آبشار سے نکلوں تو اور کچھ سوچوں

یہ بے قراری میری روح کا اجالا ہے
میں اس قرار سے نکلوں تو اور کچھ سوچوں

Rate it:
Views: 1831
23 Sep, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL