اتنا مجبور نہ کر بات بنانے لگ جائیں ہم تیرے سر کی قسم، جھوٹی کھانے لگ جائیں اتنے سناٹے پئیے میری سماعت نے کہ اب صرف آواز پہ چاھوں تو نشانے لگ جائیں میں اگر اپنی جوانی کے سُنا دوں قصے تو یہ لونڈے میرے پاؤں دبانے لگ جائیں