Add Poetry

میں اگر اک لڑکی ہوتی

Poet: Smile Pain By: Smile Pain, jehlum

میں اگر اک لڑکی ہوتی
کیا میرے سنگ بھی ایسا ہوتا
جیسا اکثر ہوتا ہے
کیا جنم پر میرے بھی
مرجھا سے جاتے چہرے ایسے
سانپ نے سونگھ لیا ہو جیسے
روکھی سوکھی کھا کر بھی میں
بھوکی پیاسی رہ کر بھی میں
ہر اک ستم سہ کر بھی میں
ہوتی اکثر شاکر سی میں
بھیا سب کو پیارا ہوتا
سب کی آنکھ کا تارا ہوتا
کوئی کوئی سپنا میرا پورا ہوتا
اس کا کوئی نہ ادھورا ہوتا
جب بھی میں اکیلی ہوتی
ماں میری سہیلی ہوتی
اس کے سنگ میں کھیلی ہوتی
میں فقط ماں سے کہتی
مشکل جب پہیلی ہوتی
مسافت طے میں ایسے کرتی
ساون میں اک بیل کی مانند
بن رکے اک ریل کی
بڑھتے ہوئے میرے قد کے ساتھ
دیواریں میرے گھر کی بھی
مجھ سے دو گز اونچی ہوتیں
جب میں گھر سے باہر نکلتی
میرے ابو یا بھیا باہر میرے محافظ ہوتے
لمحہ بھر بھی مجھ کو نہ کبھی میرے حوالے کرتے
جب میں گھر سے باہر ہوتی
کئی درندہ نظریں میرا
دور تلک وہ پیچھا کرتیں
جب میں سولہویں سال میں ہوتی
میرے خوابوں میں بھی اک
ان دیکھا شہزادہ ہوتا
اس سے میرا کوئی وعدہ ہوتا
پھر ہوتا کچھ اس طرح کہ
ہارتی رسم و رواج سے میں
یا بغاوت کرتی سماج سے میں
پھر ہوتا کچھ اس طرح کہ
کوئی ان چاہا آتا
ڈولی میں مجھ کو لے جاتا
دل میرا کہیں اور ہوتا اور
جسم کسی کے قبضہ میں
گھٹ گھٹ کر میں مرتی ہوتی
میں اگر اک لڑکی ہوتی

Rate it:
Views: 404
21 Feb, 2010
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets