میں بھی بہت اَداس ہَوں وہ بھی بہت اَداس ہے
وہ جو دِل سے دَور ہے وہ جو نظر کے پاس ہے
سرد کَہر میں لپٹے پتوں کی سرگوشی کہتی ہے
دسمبر کی یہ پہلی بارش دیکھیں کِس کو راس ہے
تاریکی میں دَھندلے چاند کی مدھم مدھم روشنی
رات کے سناٹے سے سہمی چاند کے آس پاس ہے
مہکی رات کی رانی خاموشی سے سوچ رہی ہے
کِس کے آنگن کو مہکانے والی میری باس ہے
دَھندلی شب خاموش فضا سناٹے کا عالم
ایسے میں عظمٰی تجھ کو کِس کے آنےکی آس ہے