میں کہیں دور بہت دور
جانا چاہیتی ہوں
ہاں میں کہیں دور
جانا چاہیتی ہوں
میں اب بہت خاموش
ہونا چاہیتی ہوں
میں اس دنیا سے
بہت دور ہونا چاہیتی ہوں
میں بادلوں میں
کہیں کھونا چاہیتی ہوں
میں پرندوں کی طرح
ہواؤں میں ُاڑنا چاہیتی ہوں
میں شبنم کی طرح
پھولوں پر بکھرنا چاہیتی ہوں
میں خواہشیوں کے
سمندر سے نکلانا چاہیتی ہوں
میں تتلی کی طرح
رنگوں سے لڑنا چاہیتی ہوں
میں ُاسے سبق سمجھ کر
بچے کی طرح بھولنا چاہیتی ہوں
وہ وعدے ۔ وہ قسمیں
وہ ساتھ جینے مرنے کی رسمیں
تجھے پل میں بھولتادیکھ کر لکی
ہاں اب میں بھی محبت سے ُمکرنا چاہیتی ہوں