میں بھی کسی باب جنت سے پکارا جاؤں
Poet: Dr Zuhaib Arshad By: Dr Zuhaib Arshad, Multanمانند برگ گل ممکن ہے نکھارا جاؤں
میں تیری راہ سے گزروں تو سنوارا جاؤں
جانے رخ جھیل کی لہروں نے کہاں موڑ دیا
حق تو یہ تھا کہ میں اس پار اتارا جاؤں
میرے کردار میں لکھی ہے وفا عمر تمام
عین ممکن ہے کہ اس قصے میں مارا جاؤں
اتنی حسرت ہے کہ روز قیامت میں زوہیب
میں بھی کسی باب جنت سے پکارا جاؤں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






