موسم کچھ ویران تھا
دل بھی پریشان تھا
سانس چل رہی تھی
اور بدن بے جان تھا
کِسی انہونی کا
ذہن میں گمان تھا
اپنی ایسی حالت پہ
میں بہت حیران تھا
ایک زمانے سے دل میں
بسا کوئی مہمان تھا
آج وہ ایسے مِلا
جیسے پشیمان تھا
اس کے ہمراہ آج کوئی
اجنبی انسان تھا
اجنبی جانا جِسے
وہ تو مہربان تھا
میرے مہربان کے
دِل کا وہ مہمان تھا
موسم کچھ ویران تھا
دل بھی پریشان تھا
سانس چل رہی تھی
اور بدن بے جان تھا
کِسی انہونی کا
ذہن میں گمان تھا
اپنی ایسی حالت پہ
میں بہت حیران تھا