آ جاو میرے خیال میں تڑپ رہا ہوں
آواز اپنی سنا جاو میں تڑپ رہا ہوں
نہ رفاقت نہ رابط کی اب جستجو
حال اپنا سنا جاو میں تڑپ رہا ہوں
سرد ہوا دسمبر تیری یاد بھی ہے ساتھ
کچھ درد اور بڑھا جاو میں تڑپ رہاہو
نہ حالات سے نہ حالت سے رہا معنای
جرم مجھ کو بتا جاو میں تڑپ رہا ہوں
کیوں رہتےہومجھ میں گر نہیں ہے واسطہ؟
یہ ستم اپنے لے جاو میں بہت تڑپ رہا ہوں
میں ہوں کہ نہیں ہوں کہیں تیری ذات میں
خدا رَاہ مجھ سے نکل جاو میں تڑپ رہا ہوں
نِگل رہا دھواں رفتہ رفتہ اب زندگی نفیس
یہ عادت میری چھوڑا جاو میں تڑپ رہا ہوں !!
آ جاو میرے خیال میں تڑپ رہا ہوں
آواز اپنی سنا جاو میں تڑپ رہا ہوں