میں جس کے واسطے مر آیا
Poet: Muhammad Hanif Nadaan By: Muhammad Hanif, Rawalpindiمیں جس کے واسطے مر آیا
 جی آخر اسی سے بھر آیا 
 
 جن نظروں پہ میں مرتا تھا
 اُن نظروں سے ہی ڈر آیا
 
 غم سارے اُسی کے ہاں چھوڑے
 چُپکے سے اپنے گھر آیا
 
 دل کی بستی میری اُجڑی
 الزام بھی میرے سر آیا
 
 کیا کرنا تھا کچھ پتہ نہ تھا
 ناجانے کیا کیا کر آیا
 
 نادؔاں نے طرف بہ طرف دیکھا
 اِک عکس تیرا ہی نظر آیا
More General Poetry






