میں راہ گزر ہوں، کسی منزل کی تال میں ہوں
بے ربط سب سے ہوں عجیب کیف و حال میں ہوں
حِسار اسکا اُلجھاتا ہے صبح و شام مجھے
میں آج بھی پہلی محبت کے وَبال میں ہوں
نِشانہ چُوک گیا خوشیوں سے میرے دامن کا
میں پُر اُمید سہی مگر غموں کے ڈھال میں ہوں
تلاش کرتا ہوں خدوخال صرف اُسی شخص کے
میں آج بھی قید اُسکے حُسن و جمال میں ہوں
ظاہر کرتا نہیں ہوں دل کے معاملات کبھی
بہت بے چین ہوں مگر ضبطِ کمال میں ہوں