نئے اسلامی سال 1434ھ کی آمد پر
افق کے گوشے سے ابھرا ہلال نو دیکھو
اک ایسے وقت میں جب کہ جہاں میں چار طرف
تماشہ برپا ہے دین مبیں پہ حملہ ہے
کہیں پہ سرور عالم(ﷺ)کی شانِ اقدس میں
کوئی دریدہ دہن طنز کرتا ہے
کہیں پہ ملت بیضا کے خون کی ہولی
بڑے ہی شوق سے دشمن ہے کھیلنے میں مگن
کہیں پہ نام کے مسلم یہو د کے ہمدم
بنائے بیٹھے ہیں منصوبہ ایک یہ ناپاک
کہ کردیں منہدم وہ سبز سبز گنبد کو
اب ایسے عالم آشوب میں بتائے تو کوئی
میں پوچھتا ہوں مرے دوستو بتاؤ تو مجھ کو
بتاؤ دوستو میں پوچھتا ہوں ایسے عالم میں
میں سال نو کی تہنیت دوں کس طرح تم کو !!؟
بس ایک حرف دعا لب سے یہ نکلتا ہے
جہاں بھی تم رہو دنیا میں ہر جگہ تم کو
قدم قدم پہ مسرت بھری بہار ملے
قدم قدم پہ مسرت بھری بہار ملے
طفیل سیدعالم(ﷺ) خداے بخشندہ
یہ سال امت احمد(ﷺ)کے واسطے مولا!
ہر ایک طرح سے ہو امن و شانتی کا سال
ہر ایک طرح سے ہو امن و شانتی کاسال