محبت کی حقیقت ہوں پردوں سے جھلکتی ہوں
میں نغموں سلگتی ہوں لفظوں میں مہکتی ہوں
میں کوسوں دور رہتی ہوں زمانے کی نگاہوں سے
مگر بے جان سی دنیا کے سینے میں دھڑکتی ہوں
سمندر بےکراں کو جذب کر کے کوزہ دل میں
قطار اشکوں کی بن کے میں سرِ داماں ٹپکتی ہوں
دھنک کو آسماں سے دل کی دھرتی پہ بلاتی ہوں
خیالوں کے اُفق پہ جب بھی رنگوں میں دہکتی ہوں
میں وہ شمعِ سخن ہوں جس کی کرنیں ضوفشاں ہونگی
اگر چہ ذات کے تاریک گوشہ میں چمکتی ہوں