میں کوئی جگنو کوئی تارا کیوں مانگوں
مالک نے پہلے دیا بہت دوبارہ کیوں مانگوں
الله کہ سوا کوئی کچھ دے نہیں سکتا
پھر کسی غیر سے سہارا کیوں مانگوں
برے دنوں میں تم لوگوں نے ٹھکرایا تھا
بھلے دنوںمیں کیوں ساتھ تمہارا مانگوں
جہاں لیڈر ہی لوٹتے ہوں قوم کو
ایسے لٹیروں سے سہارا کیوں مانگوں
سر ساحل جو دیکھیں میرے ڈوبنے کا منظراصغر
وہ تھامے نہ میرا ہاتھ تو کنارہ کیوں مانگوں