میں کچھ کہوں
Poet: UA By: UA, Lahoreمیں کچھ کہوں اور نہ تم کچھ کہو شروع کوئی پھر سلسلہ کیوں
مجھ سے نہ پوچھا تو صادر کوئی فیصلہ کیوں ہو
دونوں پہ مرضی ٹھونسی گئی دونوں کی مرضی نہ پوچھی گئی
میں خوش رہوں نہ تم خوش رہو تو پھر یہ سب کچھ بھلا کیوں ہو
مرنے کی طرح سے جیتے رہے وقت نزع بھی جو مر نہ سکے
جب نہ جئے زندگی پورے حق سے تو حق زندگی کا ادا کیوں ہو
جو ہر وقت مجھ سے جفا ہی کرے وفا نہ کرے بےوفا ہی رہے
گلہ کیوں کرے وہ مجھ سے بھلا خفا مجھ سے وہ برملا کیوں ہو
فقط جستجوئے سحر میں رہا جو تنہا مسافر سفر میں رہا
وہ ہی عمر بھر نارسا کیوں ہو مسافر وہ ہی لاپتہ کیوں ہو
عظمٰی مجھے جستجو کے شغل نے سیکھایا ہے یہ خودی کے سفر نے
جو خود اپنے اندر نہیں جھانکتا ہے سر زندگی اس پہ وا کیوں ہو
More General Poetry







