ساتھ اس کا اور میرا ہو رہا تھا رائیگاں
وہ میرا سایہ تو تھا پر وہ نہیں تھا سائباں
جس دیئے کی روشنی سے گھر میرا روشن ہوا
اس کی چنگاری سے میرا جل رہا ہے آشیاں
اس کے ہی اک فیصلے سے فاصلے بڑھتے گئے
فاصلہ تو کچھ نہیں تھا اس کے میرے درمیاں
اس کی فطرت آگ ہے اور موم ہے میری محبت
میں مسلسل روشنی روشنی میں ہو رہا ہوں رائگاں
کون سا رشتہ نبھاؤں میر~ میں اس موڑ پر
میں کھڑا ہوں دوستوں اور دشمنوں کے درمیاں