Add Poetry

میں ہوش میں ہوں میری اس سے گفتگو بھی نہیں

Poet: dr.zahid Sheikh By: Dr.Zahid Sheikh, Lahore Pakistan

میں ہوش میں ہوں مری اس سے گفتگو بھی نہیں
قرار کیسے ہو مجھ کو وہ روبرو بھی نہیں

فضا میں پیاسے پرندوں کی ہے بقا مشکل
سفر ہے دور کا رستے میں آب جو بھی نہیں

یہ دل میں شوق ملاقات ہے کہ حسرت ہے
وہ دور بھی ہے مری اس کو آرزو بھی نہیں

یہ کس ویرانے میں آ کر بسیرا کر ڈالا
رفیق ڈھونڈیے کیا اس جگہ عدو بھی نہیں

یہ گفتگو میں تفاخر ، یہ خود نمائی تری
چراغ میں ہوں اگر آفتاب تو بھی نہیں

نہ ہو سکے گا عیاں تم پہ میرا حال کبھی
لبوں پہ آہ نہیں آنکھ میں آنسو بھی نہیں

نہ اعتراف ہنر کی کسی سے امیدیں
نمایاں خود کو جہاں میں کریں یہ خو بھی نہیں

چھپے خزانوں کا ملتا سراغ کیسے بھلا
خبر بھی پائی نہیں ان کی جستجو بھی نہیں

خمار کے لیے ترسے ہیں آج ہم زاہد
نہ مست آنکھیں ہیں ساقی کی اور سبو بھی نہپیں

Rate it:
Views: 796
02 Mar, 2013
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets