میں ہوں اس کی محفل میں ہارا ہوا شخص
اس کی دی ہوئی اذیتوں کا مارا ہوا شخص
کتنا عشق تھا اس سے وہ نہیں جانتا تھا
دیا ہے جس نے لقب مجھ کو گزارا ہوا شخص
ہوں خود سے بیزار اب اس قدر تنہا جیسے
لگتا ہو کیٔ حادثوں کا جیسے مارا ہوا شخص
ہیں دلیلیں بھی خلاف اس کے مگر اب
کیوں عیاں کروں کیا ہوا وہ ہمارا شخص
وہ جب تھا میسر تو اک سہارا تھا مجھ میں
اس کے ہجر میں ہی تو میں بے سہارا ہوا شخص
گیا جب چھوڑ کر تو موت واجب تھی حماد
کہ وہ تو کسی اور کی آنکھوں کا نظارہ ہوا شخص