نئے سرے سے محبت بھری کریں باتیں
Poet: Dr.Zahid Sheikh By: Dr.Zahid Sheikh, Lahore Pakistanگمان تم کو ہے راحت کی بات کرتے ہو
 مگر اے دوست مصیبت کی بات کرتے ہو
 
 نئے سرے سے محبت بھری کریں باتیں
 ملے ہو کس لیے نفرت کی بات کرتے ہو
 
 ذرا سی دیر ٹھہر جاؤ پھر چلے جانا
 ملن کی رت میں بھی عجلت کی بات کرتے ہو
 
 وہ پوچھتے ہو جسے تم سے کہہ نہیں سکتا
 مری ناکام سی حسرت کی بات کرتے ہو
 
 کبھی تو موضوع بدل کر کیا کرو باتیں
 فقط جواہر و دولت کی بات کرتے ہو
 
 
 غزل کا دوسرا حصہ
 
 
 یہ سچ کہاں ہے کہ فرحت کی بات کرتے ہو
 ملو تو جب بھی مصیبت کی بات کرتے ہو
 
 یہ شاعری ہے اسے شاعری ہی رہنے دو
 کیوں خام سی کسی ندرت کی بات کرتے ہو
 
 بتوں کے آگے جھکا کر جبین سوچو ذرا
 بھلا یہ کیسی عقیدت کی بات کرتے ہو
 
 حرام کھانے سے بھی اجتناب ہو ملا !
 فقط حجاب کی ، غیرت کی بات کرتے ہو
 
 اے حکمرانو ! تمھیں جانتے ہیں اچھی طرح
 یونہی غریبوں کی، غربت کی بات کرتے ہو
 
 ہیں تلخ آج بھی مزدور کے اوقات بہت
 مشقتوں میں بھی عظمت کی بات کرتے ہو ؟
 
 یہ ہم سے وعدے کہ پیدا کرو گے بجلی کو
 مزاح کرتے ہو ،حیرت کی بات کرتے ہو
 
 رہیں گے ہم یونہی درویش ،فن نہ بیچیں گے
 کیوں ہم سے مال کی،شہرت کی بات کرتے ہو
 
 یہاں ببول ہیں اور ہر طرف دھواں زاہد
 چمن میں پھولوں کی۔ نکہت کی بات کرتے ہو ؟
 
 
  







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 