نادان ہو پھولوں کی جگہ خار ڈھونڈتے ہو
دل کی جگہ نگاہوں میں پیار ڈھونڈتے ہو
ابرو کا ایک اشارہ جاں لینے پہ قادر ہے
پھر قتل کے لئے کیوں تلوار ڈھونڈتے ہو
کیا خوب عنایت میری شہرت کے باطفیل
پھولوں کے نہیں کانٹوں کے ہار ڈھونڈتے ہو
میری ہموار راہیں دشوار بنانے کے بعد
اب اپنے لئے راستے ہموار ڈھونڈتے ہو
اس شاخ پہ عنادل محو نوا رہتی تھی
اپنے چمن میں تم وہی بہار ڈھونڈتے ہو
جو لمحے اپنے ہاتھ سے تَم نے گنوا دئے
اب کس لئے وہ کَہنہ ادوار ڈھونڈتے ہو
جاؤ یہ کس کی جستجو تم کو یہاں لے آئی
اب وہ یہاں کہاں بے کار ڈھونڈتے ہو
جب تم نے جیتے جی کسی کو مار دیا ہے
ابتم ہی اسے ہو کے سوگوار ڈھونڈتے ہو
گرتی ہوئی دیوار کو دھکا لگا کے عظمٰی
سائے کے لئے اب وہ ہی دیوار ڈھونڈتے ہو
محترم جناب محمد نواز صاحب کی فرمائش پہ مکمل غزل