ناگ جب آستیں نے پالے ہیں
تیرہ تیرہ سب ہی اجالے ہیں
اب نہیں ڈر غیر کا مجھہ کو
عیب احبا ب نے اچھالے ہیں
ایسی ملت کا کیا کریں جن کی
آنکھہ پتھر کی، منہ میں چھالے ہیں
اب بھلا کیسے ہو مداوا کچھہ
کام کالے تھے، دل بھی کالے ہیں
ظلم سے، جبر یا سیاست سے
زیر ِ خنجر مزید بھا لے ہیں
ڈر بھلا کیوں کروں میں ظالم کا
حوصلے اب کے عرش والے ہیں
کچھ زباں کو نہیں لگام میری
میں نے اب بال و پر نکالے ہیں
یہ جنوں کا نہ شا خسانہ ہو
لوگ الزام مجھ پہ ڈالے ہیں
تھوڑی ہمت سے کام لو احسن
بعدِ شب سحر کے اجالے ہیں