نبھے گا کیسے مراسم کا سلسلہ سوچیں
Poet: dr.zahid sheikh By: dr.zahid sheikh, lahore,pakistanجفا میں گزرے دنوں کا کوئی حساب نہیں
ہو جس میں درج مرا حال وہ کتاب نہیں
مجھے مسائل دنیا سے فرصتیں ہیں کہاں
مرے جنون محبت پہ اب شباب نہیں
نبھے گا کیسے مراسم کا سلسلہ سوچیں
تو میری مانگ ہے میں تیرا انتخاب نہیں
حقیقتوں کو یوں دیکھا کہ میری آنکھوں میں
نشاط زیست کا رنگین کوئی خواب نہیں
وفا خریدوں امارت سے ہو نہیں سکتا
غریب شہر ہوں بگڑا ہو نواب نہیں
ہے خوفناک سا منظر ہمارے شہروں میں
بموں کو پھٹتے ہوئے دیکھنے کی تاب نہیں
ہر ایک شے میں ہماری کثافتیں داخل
کہ صاف پانی بھی پینے کو دستیاب نہیں
نظام اب بھی نہ بدلا تو ہے بقا مشکل
کسی بھی شعبے میں ہم آج کامیاب نہیں
وہ ایک شاعر مشرق تھا روشنی کی کرن
پھر اس کے بعد نیا کوئی آفتاب نہیں
More General Poetry






