ندامت کے دروبام پہ ھوئے کفر کے حساب
وجدان میں طلوع ھوا صبح کا آفتاب
امکان ھے کہ زندان سے ھو جائیں گے رہا
تسخیر کر لیا ھے نفرت کا وہ سیلاب
دستک ھے جگنوؤں کی سنوائی کے لیے
اب پیشانی وقت پہ چمکا ھے ماہتاب
ہر صحفے پہ داستان ھے حسن سلوک کی
پیمان زندگی کی ھے بکھری ھوئی کتاب
انجان سے سوالوں کا تقاضا ھے دن بدن
جنگل کی اس فضاء میں کیسے ملے جواب
طوفانوں میں بکھری ھوئیں پھولوں کی پتیاں
کانٹوں کے بیچ خون میں نہایا ھوا گلاب