نرالے انداز زمانے کے نرالی دنیا
باتوں سے بھری عمل سے خالی دنیا
جیسے دیکھو بنا پارسا سا پھرتا ہے
ملا موقع جیب میں ڈالی دنیا
ایک دھیلا بھی ناچھوڑیں اگر ہاتھ آئے
سوداگر ہر طرف چار سُو بیٹھا بنیا
نوالے چھین کر مُنہ سے غریبوں کے
سرمایہ دار نے کما لی دنیا
ان کے پیٹوں کو غور سے دیکھا کر غریب
اِن کے پیٹوں میں سما جائے یہ ساری دنیا