نسبتِ بنتِ حوا تھی ورنہ

Poet: جہانزیبؔ کنجاہی By: jahanzeb kunjahi, Gujrat

کسی سے اب کوئی گلہ ہی نہیں
کیوں کہ اپنا کوئی رہا ہی نہیں

ملنا تو چاہیے تھا دوبارہ
تو یوں بچھڑا کہ پھر ملا ہی نہیں

نسبتِ بنتِ حوا تھی ورنہ
مجھ سا کوئی درندہ تھا ہی نہیں

میرا کوئی پتہ کرو کہ مرا
کسی کو آج تک پتہ ہی نہیں

آئینہ میں ہوں یا میں آئینہ ہوں
میں نہیں ہوں یا آئینہ ہی نہیں

خاک تم دل جلانے والے ہو
کہ مرا تم سے دل جلا ہی نہیں

تم سے کیسے ملوں کہ میں تو کبھی
خود کو بھی بھول سے ملا ہی نہیں

ایک ہی حادثہ ہے یعنی تو
اور وہ بھی ہم سے بھولتا ہی نہیں

Rate it:
Views: 526
21 Jan, 2018