ہر دو قدم پہ یارو گرتے ہیں لڑکھڑا کے
وہ لوگ جو نشے میں چلتے ہیں سر اُٹھا کے
سمجھائیںکسطرح سےنادان و ناسمجھکو
خود کو مٹا رہے اپنا لہو جلاہیں کے
عادی ہے جو نشے کے ان کو نہیں یہ احساس
ہونگے نہ مستحق وہ ماں باپ کی دعا کے
کچھ دیر کی ہے لزت کچھ دیر کا مزہ ہے
کیا فائدہ اے یارو خود کے تئیں مٹا کے
دنیا و دین دونوں تاریک کر رہے ہیں
شمعِ حیات اپنی ہاتھوں سے خود بجھاکے
پروردگار انکو توفیق دے اے حیدر
پرواز ہو رہے ہیں جو دوش پر ہوا کے