فتور تھا نہ خرابی تھی میری نیت میں
نکل گیا تھا میں کچہ زیادہ ہی عقیدت میں
مجھ پہ لازم ہے احترام تیری عظمت کی
بھلا میں سمجھوں کیوں کمی تیری فضیلت میں
تیرے قدموں تلے جنت کو میں نے پانا ہے
لگا رہونگا ہمیشہ اسی عزیمت میں
خدارا مجھ سے بدگماں نہ ہو تم اس قدر
ورنہ گزریگی زندگی میری اذیت میں