نفرتوں کے تیر

Poet: M.Asghar By: M.Asghar, BIRMINGHAM

دنیا والے نفرتوں کے تیر مارے جاتے ہیں
جواب میں ہم پیارپیار پکارے جاتے ہیں

جو لوگ اٹھاتے ہیں میرے خلاف آوازیں
وہی لوگ میری شخصیت سنوارے جاتے ہیں

ہم جن کہ پہلو میں اپنا دل ہار بیٹھے
وہی بار بار ہمیں للکارے جاتے ہیں

میرا سفینہ جب ساحل کے قریب ہوتا ہے
گرداب میں ہوتی ہے ناؤ یا ڈوب کنارے جاتے ہیں

اب کوئی نہیں آتا اصغر کی غزلیں سننے
اپنے سبھی دوستوں کو پکارے جاتے ہیں

Rate it:
Views: 616
06 Sep, 2008