غلط کرے گا کرے گا یہ دعویٰ گر کوئی
کہ اپنی ذات کی مجھ کو نہیں خبر کوئی
نفی ذات کا دعویٰ اگرچہ ہے آساں
نفی ذات کی تکمیل کا نہیں امکاں
کوئی ہنر کوئی محفل ہو یا کوئی سرگم
خیال رہتا ہے اپنی پسند کا پیہم
مہ و نجوم ہوں سر و سمن ہو یا بادل
ہم ان میں ڈھوندتے ہیں اپنی خواہشیں ہر پل
کسی کسی کو کسی کی تلاش ہوتی ہے
وگرنہ سب کو خود اپنی تلاش ہوتی ہے